In Islam, it is primarily
that the woman should stay in her house and
go out of the house at the time of need, it is narrated:
وقرن في بيوتكن ولا تبرجن تبرج الجاهلية الأولى
Translation: And stay stuck in your homes, do not pretend to appear before the natives like ignorant. [الأحزاب: 33]
Although this ruling is narrated by the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him), but the wives of all believers are under them in this order, because it is because the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said to the wives of the Prophet And the value and importance of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) is very high due to the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him), and all the believers are samples for other believers' wives.
The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: (It is a matter of concealing a woman, when the woman comes out of the house, Satan deviates it, and the woman is closer to Allah when she is in the inner part of the house)
This narration has been narrated by Ibn Huban and Ibn Kharimah, and Albani has described it in the chain of transmission (2688) correct.
The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said about praying in the women's mosque: (Their homes are better for them) Abu Daud: (567) Albani has declared it right in Abu Dawood.
Second:
It is permissible to leave the house for a woman to work, but there are some rules and conditions if it is present, it will be permissible for a woman to go out for work, such as:
- The woman needs to work, and she wants to make her work as a means of income to fulfill her needs, she does not have any salary. Then she has been working under these principles.
1. The work is that the body, creation, and mood coincides with gender delicately, for example: medicine, nursing, teaching, sewing embroidery etc.
2. Work only women, do not mix with stranger people.
3. During the work, the woman should complete the Shari'ah hijab.
4. There is no reason to travel without mahram because of work.
5. Do not commit any unlawful work to go for work, for example: traveling alone with driver, perfume to alien men etc.
- Do not be disturbed due to employment, such as: Home care, husband and child needs to be fulfilled on time.
Shaykh Muhammad bin Saleh Usman said:
The work place for the woman should be such where: Only women should work, such as: work in educational institutions of girls, whether working at work or artificial, stitching women's clothing etc. in their homes, or so Do any other work
So in places where men work, then there is no right to work for a woman, because it will mix with men, and it is a very serious nature of circumcision, which is very important to avoid. It is important to note that the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) said: (After me, there will be no guilt in women for men, the trial of the children of Israel was also done through women), therefore this responsibility was made at the head of the house That is, save your family from the causes of devotees and causes of worship. "
فتاوى المرأة المسلمة "(2/981)
If all these conditions are found in your work place, then Allah Almighty has no intention.
We ask Allah to bless you with good-doers, surely He is able to do it and He can do it.
The Prophet
اسلام میں اصولی طور پر تو یہ ہے کہ عورت اپنے گھر میں ہی رہے اور گھر سے باہر ضرورت کے وقت ہی جائے، فرمانِ باری تعالی ہے:
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى
ترجمہ: اور اپنے گھروں میں ٹکی رہو، پہلے دورِ جاہلیت کی طرح غیروں کے سامنے اظہار زینت مت کرو۔[الأحزاب: 33]
یہ حکم اگرچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کیلیے ہے لیکن تمام مومنوں کی بیویاں بھی اس حکم میں ان کے ماتحت ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کو مخاطب اس لیے کیا ہے کہ ان کی شان اور قدر و منزلت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے بہت بلند ہے اور تمام امہات المؤمنین دیگر مومنوں کی بیویوں کیلیے نمونہ ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (خاتون چھپانے کی چیز ہے، جب خاتون گھر سے باہر نکلتی ہے تو شیطان اسے تاڑتا ہے، اور عورت اللہ تعالی کے قریب تر اس وقت ہوتی ہے جب وہ گھر کے اندرونی حصے میں ہو)
اس روایت کو ابن حبان اور ابن خزیمہ نے نقل کیا ہے ، اور البانی نے سلسلہ صحیحہ میں (2688) اسے صحیح قرار دیا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین کی مسجد میں نماز ادا کرنے سے متعلق فرمایا: (ان کے گھر ان کیلیے بہتر ہیں) ابو داود: (567)اسے البانی نے صحیح ابو داود میں صحیح قرار دیا ہے۔
دوم:
عورت کیلیے ملازمت کی خاطر گھر سے نکلنا جائز ہے، لیکن اس کے کچھ اصول و ضوابط ہیں اگر یہ موجود ہوں تو عورت کیلیے کام کی غرض سے باہر نکلنا جائز ہو گا، جیسے:
- عورت کو کام کرنے کی ضرورت ہو،اور اپنی ضروریات پوری کرنے کیلیے ملازمت کو آمدن کا ذریعہ بنانا چاہتی ہوں اس کا کوئی زریعہ معاش نہ ہو۔ تب وہ ان اصولوں کے تحت نوکری کر سکی ہے۔
۱ ۔ کام ایسا ہو جو جسم، تخلیق، اور مزاج ہر اعتبار سے صنف نازک کے ساتھ میل رکھتا ہو، مثلاً: طب، نرسنگ، تدریس، سلائی کڑھائی وغیرہ۔
۲ ۔ ملازمت کی جگہ صرف خواتین کام کرتی ہوں، وہاں پر اجنبی لوگوں کے ساتھ اختلاط نہ ہو۔
۳ ۔ کام کے دوران عورت شرعی حجاب کا مکمل اہتمام کرے۔
۴ ۔ کام کی وجہ سے بغیر محرم کے سفر کرنا نہ پڑے۔
۵ ۔ کام کیلیے جاتے ہوئے کسی حرام کام کا ارتکاب نہ کرنا پڑے، مثلاً: ڈرائیور کے ساتھ تنہا سفر کرنا، اجنبی مردوں تک پہنچنے والی خوشبو لگانا وغیرہ۔
- ملازمت کی وجہ سے ضروری امور میں خلل پیدا نہ ہو، مثلاً: گھر کی دیکھ بھال، شوہر اور اولاد کی ضروریات وقت پر پوری کرنا۔
شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں :
عورت کیلیے ملازمت کی جگہ ایسی ہونی چاہیے جہاں: صرف عورتیں ہی کام کریں، مثلاً: لڑکیوں کے تعلیمی اداروں میں کام کرے، چاہے وہاں پر کام ادارتی ہو یا فنی ، اپنے گھر میں رہتے ہوئے خواتین کے کپڑے وغیرہ سلائی کرے ، یا اسی طرح کا کوئی اور کام کرے۔
لہذا ایسی جگہیں جہاں پر مرد حضرات کام کرتے ہوں تو وہاں پر عورت کیلیے کام کرنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ اس سے مردوں کے ساتھ اختلاط لازم آئے گا، اور یہ بہت سنگین نوعیت کا فتنہ ہے جس سے بچنا انتہائی ضروری ہے، یہ بات ذہن نشین کرنا بھی ضروری ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (میرے بعد مردوں کیلیے خواتین سے بڑا کوئی فتنہ نہیں ہو گا، بنی اسرائیل کی آزمائش بھی خواتین کے ذریعے ہوئی تھی) اس لیے گھر کے سربراہ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ فتنوں کی جگہوں اور فتنوں کے اسباب سے اپنے اہل خانہ کو بچا کر رکھے" انتہی
فتاوى المرأة المسلمة " ( 2 / 981 )
اگر یہ تمام شرائط آپ کے کام کرنے کی جگہ میں پائی جائیں تو ان شاء اللہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ کو نیک رفیق حیات نصیب فرمائے، بیشک وہ اس پر قادر ہے اور وہی یہ کر سکتا ہے۔
واللہ اعلم.
نصیحت
No comments:
Post a Comment
I try to read a message of peace will be good, God willing, I will get some useful articles and poetry about qraan ahadees Also of interest to women and children will be provided