Friday 3 July 2020

ناول جنت کے پتے قسط 5


ناول = جنت کےپتے
تحریر= نمرہ احمد قسط نمبر . 5

ناول = جنت کےپتے
تحریر= نمرہ احمد
قسط نمبر 5
خیر ویزہ کل تک سٹیمپ ہوجائے گا آپ دونو میں سے کوئ ایک آکر شام 4بجے پاسپورٹ پک کر لے انکے دل میں بے حد خوشی ہوئ....
آئ ایم سوری حیا" آئ ایم سوری خدیجہ بیک وقت دونو کے منہ سے نکلا پھر وہ ہنستے ہوئے ایک دوسرے کے گلے لگ گئ باآلاخراسے یقین آگیا تھا کے وہ ترکی جارہی ہے اور پورے پانچ ماہ کے لئے جہاں وہ رہتاجو ہر وقت اسکے دل کے پاس رہتا ہے....
ویلکم می اوسبانجی....
********** عمیر راجپوت********
بھائ تو چلے گئے تھے مجے ڈراپ کر کے میں آپکے سیل سے انکو کال کر لوں وہ مجھے پک کر لیں گے "نو پرابلم میں ڈراپ کر دوں گی خدیجہ آپ مجے ڈی جے اور تم کیہ سکتی ہے اس نے گاڑی کا لاک کھولا " مجے سپر جناح جانا تھا یوں نہ کریں کے کچھ شاپنگ کر لیں؟ آپ نے کچھ تو لینا ہوگا خدیجہ؟ سوئیٹرز لینے ہیں وہاں بہت سردی ہے .. پھر وہیں چلتے ہیں.......
سائینوشور کے بلمقابل چبوترہ خالی تھا مگر دن میں اتنا ویران نہیں لگ رہا تھا جتنا رات کو تھا اور وہ آواز وہ سر جھٹک کر آگے بڑھ گئ.....
اوہ نیڈل امیبریشنز پہ سیل لگی ہے . آئیں کچھ دیکھ لیتے ہیں وہ کافی دنوں سے سوچ رہی تھی یہاں سے کوئ اچھا شرٹ پیس لے آئے اورآج آج تو سیل بھی لگی تھی ... وہ اور خدیجہ اندر داخل ہوئ شاپ کے اندر وہی مخصوص ماحول تھا ہیٹر کی گرمی اور ہر ترف پھیلے کڑائ والے کپڑے .. ایک سیلز مین دیکھ کر فوراً متوجہ ہوا "جی میم" یہ پنک والا دکھائیں "میم یہ میں سامنے رکھا ہے اس نے بائیں جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا جہاں ایک فیملی پہلے سے کھڑی دیکھ رہی تھی اوہ تھینکس " وہ خوبصورت کڑھائ والا شرٹ کا فرانٹ پیس پھیلا ہوا تھا .....
حیا کے بلکل بائیں جانب ایک نوجوان سر جکائے کھڑا تھا اس کے ساتھ ایک نفیس معمرسی خاتون اور کم عمر لڑکی کھڑی تھی "ممی یہ پنک والا لے لیتے ہیان ثانیا بھابی کا کمپلیکشن فئیر ہی ان پر سوٹ کرے گا کیوں بھائ ؟ وہ اب نوجوان کی رائے مانگ رہی تھی .. حیا ناچاہتے ہوئے بھی اسکی طرف متوجہ ہوئ اسے بس اسی بات کی جلدی تھی کب وہ نوجوان اس کپڑے کو چھوڑے اور کب وہ دیکھ پائے حیا اس کے پکڑے کپڑے کو دیکھ رہی تھی جب اس کی نگاہیں کپڑے سے اس شخص کی کلائ پر پڑی وہ ایک دم چونکی اس کی کلائ پر کانٹے کا سرخ گلابی نشان تھا جیسے جلا ہو ..........
وہ درازقد تھا رنگ صاف چہرے پے سنجییدگی اور آنکھوں پر فریم گلاسز تھے وہ جیکٹ میں ملبوس اچھا خاصا سمارٹ تھا ...
پھر اسکی بہن نے اسکے ہاتھ سے آرام سے کپڑا کھینچا اب اسکی انگلیاں نظر آرہی تھی جن کے اوپر والے پوروں میں قدرتی لکیر پڑی تھی اسے بے اختیار شیشے میں آئ انگلیاں یاد آگئ ....
بہت احتیات سے اس نے اِدھر آدھر دیکھا آس پاس کوئ اس کے جاننے والا نہیں تھا ... "پنکی" اس نے کھڑے نوجوان کی طرف چہرہ کر کے بلند آواز سے پکارا وہ اپنی بہن کی سمت دیکھ رہا تھا اس نے شاید سنا نہیں اس کی بہن حیا کواپنی طرف دیکھتا پا کےبولتے بولتے رکی اس نے پنکی زرا زوور سے پکارا .... کم عمرلڑکی نے اس دیکھا اس کی ماں بھی اسی طرف دیکھنے لگی تھی ان دونو کا یوں حیا کو دیکھنے کی وجہ سے نوجوان نے بھی گردن موڑی حیا نے دیکھا اس نوجوان کا چہرہ جھلسا ہوا تھا جھلسنے کے نشان بہت گہرےنا تھے ......
پنکی ڈولی کہاں ہے ؟ وہ اس نوجوان کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے تیکھے انداز میں بولی وہ الجھ سا گیا "سوری"؟ میں نے پوچھا ڈولی کہاں ہے......
کون میں سمجھا نہیں وہ دھیمے اور الجے ہوئے لہجے میں بولا.. اگر آپکے دماغ پر چوٹ لگنے سے یاداشت کھوگئ ہے تو میں آپکو یاد کروا دیتی ہوں .. ڈولی وہ آپکا خواجہ سرادوست جس کے ساتھ آپ روز خواجہ سرابنے سڑک پربھیک مانگ رہے تھے پنکی نام بتایا تھا ناآپ نے اسکی آنکھوں میں غصہ درآیا وہ زرا برداشت کرکے بولا "میڈم" آپکو غلط فہمی ہوئ ہے میں آپکو جانتا تک نہیں ...
مگر میں آپکو بہت اچھے سے جانتی ہوں یہ آپکی انگلیوں کےنشان میری گاڑی کے شیشے میں پھنسنے کے باعث ہی آئے تھے مجے یاد ہےمسٹر"
آپ کون ہیں اورپرابلم کیا ہے ؟ آپکو وہ لڑکی مزید نہیں برداشت کر سکی تھی...
میں وہ ہوں جس نے آپکے بھائ کو خواجہ سرا بنے دیکھا تھا..
اٹس انف" اس نوجوان نے غصہ سے کھڑ کا. میں شرافت سے آپکی بکواس سن رہا ہوں اور آپ بے لگام ہوتی جا رہی ہیں اس سے آگے آپ نے کچھ فضول بولا تو اچھا نہیں ہوگا ...
اتنی ہی شرافت ہے آپ میں تو خواجہ سراکیوں بنے تھے.. کسی نےاس کے عقب میں کہا تو وہ چونکی . خدیجہ برابر آن کھڑی ہوئ تھی حیا کو ڈھارس سی ملی ..
آپکا دماغ خراب ہے اپنی بہن کوسمجھائیں میرے بھائ سےتعارف کااچھابہانہ ڈھونڈا انہوں نے لڑکی بھڑک کربولی... شاپ میں سب لوگ چھوڑ کر انکو دیکھ رہے تھے...
تعارف مافٹ خدیجہ نے جوباً بولا .. آپکے بھائ کو خواجہ سرا بنا میں نے بھی دیکھا تھا میں دس اور آدمی لاسکتی ہوں جواس بات کی گواہی دیں گے....
عجیب خاتون ہیں آپ خوامخوا تنگ کیے جا رہی ہیں.. "سر,میڈم" شاپ مینجر تیزی سے انکی طرف آیا تھا ادھر تماشا نہ کریں دوسرے کسٹمر ڈسٹرب ہورہیے ہیں ... اوہ میجرصاحب... اب اس نے نوجوان کا چہرہ دیکھا اور حیرت سےبولا .. بہت معزرت سر پھر وہ حیا کی طرف مڑا آپ پلیز شور نہ کریں اگر آپ خریداری نہیں کرنی تو جاسکتی ہیں....
آپ ہوتے کون ہیں مجھے شاپ سے نکالنے والے...
احمدبھائ چلو ہم ہی چلے جاتے ہیں ان کا تودماغ خراب ہے لڑکی نے خفگی سے کہا اورپلٹی...
وہ نوجوان ایک تنفر بھری نگاہ اس پر ڈال کر دروازے کی طرف بڑھ گیا....
توبہ ہےآج کل کی لڑکیوں کی اسکی ماں نے ناپسندیدگی سے کہا ... وہ لب بینچے کھڑی انہیں جاتے دیکھے گئ... اسے اس شخص کےمیجر احمد ہونے کا شبہ نہیں رہ گیا تھا ....
حیا اس سے پہلے کہ یہ مینجر ہمیں دکھے دے کر نکالے ہم بھی کھسک جائیں ڈی جے نے کہا پھر وہ آگے بڑھ گئ ...
باہر اس نے کھلے میں آکر کہا تھینک یو ڈی جے پہلی بار اس نے خدیجہ کواس کے معروف نام سے پکارا تھا ....ڈی جےبے ساختہ ہنس دی مجھے پتا تھا آپ جھوٹ نہیں بولتی آپ نےواقعی دہکھا ہوگا جو کیہ رہی تھی .. مگر ڈی جےمیں نے اسے واقعی جواجہ سرا بنے دیکھا تھا "حیا" آپ نے اسےبس خواجہ سرابنے دیکھاتھا؟ ہوسکتا وہ صرف ایڈوانچر کے لیے ایسا بنا ہوں "پتا نہیں" چلو چلتے ہیں وہ آگے بڑہی....
جاری ہے

No comments:

Post a Comment


I try to read a message of peace will be good, God willing, I will get some useful articles and poetry about qraan ahadees Also of interest to women and children will be provided