I try to read a message of peace will be good, God willing, I will get some useful articles and poetry about qraan ahadees Also of interest to women and children will be provided
Message of Peace Friday 9 August 2024 Top websites I try to read a message of peace will be good, God willing, I will get some useful articles and poetry about qraan ahadees
Tuesday, 7 July 2020
Brazeel ke Sadar K Karona Test
برازیلیا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 07 جولائی2020ء - عثمان خادم کمبوہ ) برازیل کے صدر کا کورونا ٹیسٹ بھی مثبت آگیا
، برازلین صدر جیر بولزونرون نے بتایا ہے کہ میں بالکل نارمل ہوں، میں تو یہاں چل کر آنا چاہتا تھا مگر ڈاکٹروں کی تجویز کی وجہ سے میں گھر پر ہی رہوں گا۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ میرا یکس رے بھی کیا گیا ہے جس کی رپورٹ کے مطابق میرے پھیپھڑے بالکل صاف ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ روز انہوں نے کہا تھا کہ انہیں جسم میں درد اور بخار محسوس ہو رہا ہے جس کی وجہ سے وہ کورونا ٹیسٹ کرانے جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ امریکہ کے بعد برازیل دنیا میں سب سے زیادہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والا ملک ہے۔ برازیل میں 16 لاکھ 2 6ہزار سے زائد افراد کورونا سے متاثر ہیں اور گزشتہ24 گھنٹوں میں مزید656 افراد ہلاک ہوگئے جس سے مجموعی تعداد 65ہزارسے بڑھ گئی ہے۔
Earn Money For Home
https://codebeautify.org › jsonviewer
Web results
file:///storage/emulated/0/Download/bkm.xml - Code Beautify
file:///storage/emulated/0/Download/bkm.xml - Code Beautify
https://www.gab.ag/?ref=tanvirsss
Earn unlimited
Get Paid to View Ads Daily.
Win Cash playing GABgrid.
Make Money with Referrals.
Collect Points and More...
JOIN FOR FREE!
Promote GAB. Invite other people and increase your earnings
Our Members Benefits
As a member of GAB, you get a chance to earn money for viewing simple advertisements daily.
You can increase your earnings, by referring others and/or Upgrading your Membership.
You can also earn points based on your activity and you can Win Cash with our GABgrid game.
Whats Included:
10 Daily ads Guaranteed every single day
Different ads available at random times
Upto 30 chances Daily with our GABgrid
Upgrade your Membership and Earn more
Get a commission if your referrals upgrade
Earn points based on your activity on GAB
Advertise with GAB
You can advertise your website or affiliate link on GAB, to help increase your sales and boost traffic. Advertising with us is simple, efficient and you are guaranteed many views. We have several options for our advertisers to choose from. You can even choose the length of each advertisement displayed.
Whats Included:
Advertise your website link or banner on GAB
Many great features to choose from for your ad
Anti-cheat protection helps protect your ads
Detailed statistics and live view of your stats
Advertise with GABgrid - many days at a time.
Super Advertising Packages are Now Available.
FAQ • Terms of Service • Payments • Support
© 2017-2020 GAB.ag All Rights Reserved.
Web results
file:///storage/emulated/0/Download/bkm.xml - Code Beautify
file:///storage/emulated/0/Download/bkm.xml - Code Beautify
https://www.gab.ag/?ref=tanvirsss
Earn unlimited
Get Paid to View Ads Daily.
Win Cash playing GABgrid.
Make Money with Referrals.
Collect Points and More...
JOIN FOR FREE!
Promote GAB. Invite other people and increase your earnings
Our Members Benefits
As a member of GAB, you get a chance to earn money for viewing simple advertisements daily.
You can increase your earnings, by referring others and/or Upgrading your Membership.
You can also earn points based on your activity and you can Win Cash with our GABgrid game.
Whats Included:
10 Daily ads Guaranteed every single day
Different ads available at random times
Upto 30 chances Daily with our GABgrid
Upgrade your Membership and Earn more
Get a commission if your referrals upgrade
Earn points based on your activity on GAB
Advertise with GAB
You can advertise your website or affiliate link on GAB, to help increase your sales and boost traffic. Advertising with us is simple, efficient and you are guaranteed many views. We have several options for our advertisers to choose from. You can even choose the length of each advertisement displayed.
Whats Included:
Advertise your website link or banner on GAB
Many great features to choose from for your ad
Anti-cheat protection helps protect your ads
Detailed statistics and live view of your stats
Advertise with GABgrid - many days at a time.
Super Advertising Packages are Now Available.
FAQ • Terms of Service • Payments • Support
© 2017-2020 GAB.ag All Rights Reserved.
Friday, 3 July 2020
ناول جنت کے پتے قسط 5
ناول = جنت کےپتے
تحریر= نمرہ احمد قسط نمبر . 5
ناول = جنت کےپتے
تحریر= نمرہ احمد
قسط نمبر 5
خیر ویزہ کل تک سٹیمپ ہوجائے گا آپ دونو میں سے کوئ ایک آکر شام 4بجے پاسپورٹ پک کر لے انکے دل میں بے حد خوشی ہوئ....
آئ ایم سوری حیا" آئ ایم سوری خدیجہ بیک وقت دونو کے منہ سے نکلا پھر وہ ہنستے ہوئے ایک دوسرے کے گلے لگ گئ باآلاخراسے یقین آگیا تھا کے وہ ترکی جارہی ہے اور پورے پانچ ماہ کے لئے جہاں وہ رہتاجو ہر وقت اسکے دل کے پاس رہتا ہے....
ویلکم می اوسبانجی....
********** عمیر راجپوت********
بھائ تو چلے گئے تھے مجے ڈراپ کر کے میں آپکے سیل سے انکو کال کر لوں وہ مجھے پک کر لیں گے "نو پرابلم میں ڈراپ کر دوں گی خدیجہ آپ مجے ڈی جے اور تم کیہ سکتی ہے اس نے گاڑی کا لاک کھولا " مجے سپر جناح جانا تھا یوں نہ کریں کے کچھ شاپنگ کر لیں؟ آپ نے کچھ تو لینا ہوگا خدیجہ؟ سوئیٹرز لینے ہیں وہاں بہت سردی ہے .. پھر وہیں چلتے ہیں.......
سائینوشور کے بلمقابل چبوترہ خالی تھا مگر دن میں اتنا ویران نہیں لگ رہا تھا جتنا رات کو تھا اور وہ آواز وہ سر جھٹک کر آگے بڑھ گئ.....
اوہ نیڈل امیبریشنز پہ سیل لگی ہے . آئیں کچھ دیکھ لیتے ہیں وہ کافی دنوں سے سوچ رہی تھی یہاں سے کوئ اچھا شرٹ پیس لے آئے اورآج آج تو سیل بھی لگی تھی ... وہ اور خدیجہ اندر داخل ہوئ شاپ کے اندر وہی مخصوص ماحول تھا ہیٹر کی گرمی اور ہر ترف پھیلے کڑائ والے کپڑے .. ایک سیلز مین دیکھ کر فوراً متوجہ ہوا "جی میم" یہ پنک والا دکھائیں "میم یہ میں سامنے رکھا ہے اس نے بائیں جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا جہاں ایک فیملی پہلے سے کھڑی دیکھ رہی تھی اوہ تھینکس " وہ خوبصورت کڑھائ والا شرٹ کا فرانٹ پیس پھیلا ہوا تھا .....
حیا کے بلکل بائیں جانب ایک نوجوان سر جکائے کھڑا تھا اس کے ساتھ ایک نفیس معمرسی خاتون اور کم عمر لڑکی کھڑی تھی "ممی یہ پنک والا لے لیتے ہیان ثانیا بھابی کا کمپلیکشن فئیر ہی ان پر سوٹ کرے گا کیوں بھائ ؟ وہ اب نوجوان کی رائے مانگ رہی تھی .. حیا ناچاہتے ہوئے بھی اسکی طرف متوجہ ہوئ اسے بس اسی بات کی جلدی تھی کب وہ نوجوان اس کپڑے کو چھوڑے اور کب وہ دیکھ پائے حیا اس کے پکڑے کپڑے کو دیکھ رہی تھی جب اس کی نگاہیں کپڑے سے اس شخص کی کلائ پر پڑی وہ ایک دم چونکی اس کی کلائ پر کانٹے کا سرخ گلابی نشان تھا جیسے جلا ہو ..........
وہ درازقد تھا رنگ صاف چہرے پے سنجییدگی اور آنکھوں پر فریم گلاسز تھے وہ جیکٹ میں ملبوس اچھا خاصا سمارٹ تھا ...
پھر اسکی بہن نے اسکے ہاتھ سے آرام سے کپڑا کھینچا اب اسکی انگلیاں نظر آرہی تھی جن کے اوپر والے پوروں میں قدرتی لکیر پڑی تھی اسے بے اختیار شیشے میں آئ انگلیاں یاد آگئ ....
بہت احتیات سے اس نے اِدھر آدھر دیکھا آس پاس کوئ اس کے جاننے والا نہیں تھا ... "پنکی" اس نے کھڑے نوجوان کی طرف چہرہ کر کے بلند آواز سے پکارا وہ اپنی بہن کی سمت دیکھ رہا تھا اس نے شاید سنا نہیں اس کی بہن حیا کواپنی طرف دیکھتا پا کےبولتے بولتے رکی اس نے پنکی زرا زوور سے پکارا .... کم عمرلڑکی نے اس دیکھا اس کی ماں بھی اسی طرف دیکھنے لگی تھی ان دونو کا یوں حیا کو دیکھنے کی وجہ سے نوجوان نے بھی گردن موڑی حیا نے دیکھا اس نوجوان کا چہرہ جھلسا ہوا تھا جھلسنے کے نشان بہت گہرےنا تھے ......
پنکی ڈولی کہاں ہے ؟ وہ اس نوجوان کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے تیکھے انداز میں بولی وہ الجھ سا گیا "سوری"؟ میں نے پوچھا ڈولی کہاں ہے......
کون میں سمجھا نہیں وہ دھیمے اور الجے ہوئے لہجے میں بولا.. اگر آپکے دماغ پر چوٹ لگنے سے یاداشت کھوگئ ہے تو میں آپکو یاد کروا دیتی ہوں .. ڈولی وہ آپکا خواجہ سرادوست جس کے ساتھ آپ روز خواجہ سرابنے سڑک پربھیک مانگ رہے تھے پنکی نام بتایا تھا ناآپ نے اسکی آنکھوں میں غصہ درآیا وہ زرا برداشت کرکے بولا "میڈم" آپکو غلط فہمی ہوئ ہے میں آپکو جانتا تک نہیں ...
مگر میں آپکو بہت اچھے سے جانتی ہوں یہ آپکی انگلیوں کےنشان میری گاڑی کے شیشے میں پھنسنے کے باعث ہی آئے تھے مجے یاد ہےمسٹر"
آپ کون ہیں اورپرابلم کیا ہے ؟ آپکو وہ لڑکی مزید نہیں برداشت کر سکی تھی...
میں وہ ہوں جس نے آپکے بھائ کو خواجہ سرا بنے دیکھا تھا..
اٹس انف" اس نوجوان نے غصہ سے کھڑ کا. میں شرافت سے آپکی بکواس سن رہا ہوں اور آپ بے لگام ہوتی جا رہی ہیں اس سے آگے آپ نے کچھ فضول بولا تو اچھا نہیں ہوگا ...
اتنی ہی شرافت ہے آپ میں تو خواجہ سراکیوں بنے تھے.. کسی نےاس کے عقب میں کہا تو وہ چونکی . خدیجہ برابر آن کھڑی ہوئ تھی حیا کو ڈھارس سی ملی ..
آپکا دماغ خراب ہے اپنی بہن کوسمجھائیں میرے بھائ سےتعارف کااچھابہانہ ڈھونڈا انہوں نے لڑکی بھڑک کربولی... شاپ میں سب لوگ چھوڑ کر انکو دیکھ رہے تھے...
تعارف مافٹ خدیجہ نے جوباً بولا .. آپکے بھائ کو خواجہ سرا بنا میں نے بھی دیکھا تھا میں دس اور آدمی لاسکتی ہوں جواس بات کی گواہی دیں گے....
عجیب خاتون ہیں آپ خوامخوا تنگ کیے جا رہی ہیں.. "سر,میڈم" شاپ مینجر تیزی سے انکی طرف آیا تھا ادھر تماشا نہ کریں دوسرے کسٹمر ڈسٹرب ہورہیے ہیں ... اوہ میجرصاحب... اب اس نے نوجوان کا چہرہ دیکھا اور حیرت سےبولا .. بہت معزرت سر پھر وہ حیا کی طرف مڑا آپ پلیز شور نہ کریں اگر آپ خریداری نہیں کرنی تو جاسکتی ہیں....
آپ ہوتے کون ہیں مجھے شاپ سے نکالنے والے...
احمدبھائ چلو ہم ہی چلے جاتے ہیں ان کا تودماغ خراب ہے لڑکی نے خفگی سے کہا اورپلٹی...
وہ نوجوان ایک تنفر بھری نگاہ اس پر ڈال کر دروازے کی طرف بڑھ گیا....
توبہ ہےآج کل کی لڑکیوں کی اسکی ماں نے ناپسندیدگی سے کہا ... وہ لب بینچے کھڑی انہیں جاتے دیکھے گئ... اسے اس شخص کےمیجر احمد ہونے کا شبہ نہیں رہ گیا تھا ....
حیا اس سے پہلے کہ یہ مینجر ہمیں دکھے دے کر نکالے ہم بھی کھسک جائیں ڈی جے نے کہا پھر وہ آگے بڑھ گئ ...
باہر اس نے کھلے میں آکر کہا تھینک یو ڈی جے پہلی بار اس نے خدیجہ کواس کے معروف نام سے پکارا تھا ....ڈی جےبے ساختہ ہنس دی مجھے پتا تھا آپ جھوٹ نہیں بولتی آپ نےواقعی دہکھا ہوگا جو کیہ رہی تھی .. مگر ڈی جےمیں نے اسے واقعی جواجہ سرا بنے دیکھا تھا "حیا" آپ نے اسےبس خواجہ سرابنے دیکھاتھا؟ ہوسکتا وہ صرف ایڈوانچر کے لیے ایسا بنا ہوں "پتا نہیں" چلو چلتے ہیں وہ آگے بڑہی....
جاری ہے
Tuesday, 30 June 2020
جنت کے پتے ناول پارٹ 4
I try to read a message of peace will be good, God willing, I will get some useful articles and poetry about qraan ahadees Also of interest to women and children will be provided
جنت کے پتے
از نمرہ احمد
ناول؛ جنت کے پتے
از-- نمرہ احمد
قسط 4
وہ معزرت خواہانہ مسکراتی ہوئ گیٹ کی جانب بڑھ گئی۔ باہر آ کر اس نے بے اختیار آنکھوں کے بھیگے ٗگوشے صاف کیے اور ایک نظر ان کو پلٹ کر دیکھا، پھر سر جھٹک کر آگے بڑھ گئی۔
ان کے گھر کے ساتھ خالی پلاٹ میں شامیانے لگا کر مہندی کا فنکشن ارینج کیا گیا تھا۔ مہندیاں دونوں گھروں کی الگ الگ تھیں۔
گیندے کے پھولوں اور موتیے کی لڑیوں سے ہر کونا سجا تھا۔ تقریب سیگریگیٹڈ تھی۔ مرد الگ، عورتیں الگ۔ ہاں عورتوں کی طرف خاندان کے مردوں کا آنا جانا لگا تھا۔مریم بھی سلور کامدار لہنگے میں ادھر ادھر گھوم رہی تھی۔ وہاں ڈی جے ، مووی والے اور ریفریشمنٹ سرو کرتے باہر کے مرد تھے مگر آج تو شادی کا ایک فنکشن تھا، پھر سر ڈھکنے کی پابندی کیسے ہوتی؟ شادیوں پہ تو خیر ہوتی ہے نا۔
”حیا! ڈانس شروع کریں؟” ارم اپنا لہنگا سنبھالتی ہوئی اس کے پاس آئ۔
”ہاں! ٹھیک ہے ،تم گانا لگواؤ اور٠٠٠٠٠٠٠٠ یہ کون ہے؟“ سامنے والی کرسیوں کی قطار کے ساتھ کھڑی ایک لڑکی کرسی پہ بیٹھی خاتوں سے جھک کر مل رہی تھی۔ اس نے سیاہ عبایا اور اوپر اسٹول لے رکھی تھی۔ عجیب بات تھی کہ اس لڑکی نے انگلیوں سے نقاب تھام رکھا تھا۔
”کون”؟ ارم نے پلٹ کردیکھا، پھر گہری سانس لے کر مڑی ۔ ”یہ ایلین ہیں”۔
”کون؟” حیا نے حیرت سے کہا۔
”ایلین، ارے شہلا بھابھی ہیں یہ۔ پوری دنیا سے الگ ان کی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد ہوتی ہے۔ بس توجہ کھینچنے کے لیے فنکشنز پر بھی عبایا، نقاب میں ملتی ہیں۔ اب پوچھو، بھلا عورتوں کے فنکشن میں کس سے پردہ کر رہی ہیں؟”
”ہاں، واقعی، عجیب ہیں یہ بھی!” اس نے شانے اچکائے۔ وہ ان کے ایک سیکنڈ کزن کی وائف تھیں اور سال بھر پہلے ہی شادی ہوئی تھی۔
ڈی جے نےگانا سیٹ کر دیا۔
انہوں نے مووی والے کو ڈانس کی مووی بنانے سے منع کر دیا اور پھر اپنا مہارت سے تیار کردہ رقص شروع کیا۔ ایک سنہری پری لگ رہی تھی تو دوسری چاندی کی۔ جب پاؤں دکھ گئے اور خوب تالیاں بجیں تو وہاں ہنستے ہوئے کرسیوں کی طرف آئیں۔
"السلام علیکم شہلابھابھی!" وہ لڑکی بھی اسی میز پر موجود تھی۔ ارم نے فوراً سلام کیا، حیا نے بھی پیروی کی۔
”وعلیکم السلام٫ کیسی ہو تم دونوں؟“ وہ مسکرا کر خوش دلی سے ملی۔ ایک ہاتھ کی دو انگلیوں سے اس نے ابھی تک سیاہ نقاب تھام رکھا تھا۔
بالکل ٹھیک٫ شہلا بھابھی! نقاب اتار دیں٫ ادھر کن ہے؟“
شہلا نے جواباً مسکرا کر سر ہلایا، مگر نقاب اسی طرح پکڑے رکھا۔
” ما شاءاللہ تم دونوں بہت پیاری لگ رہی ہو“۔
وہ بات کرتے کرتے ذرا سی ترچھی ہوگئ۔ حیا نے حیرت سےدیکھا۔ شاید اس طرف مووی والا فلم بنا رہا تھا، اسی لیے۔
عجیب عورت ہے، اتنی بھی کیا بے اعتباری، ہماری فیملی مووی ہے، ہم کون سا باہر کسی کو دکھائیں گے۔حیا بڑبڑائ۔
پھر وہ جلد ہی وہاں سے اٹھ گئ۔ اماں جانے کدھر تھیں۔ کس سے پوچھے سبین پھوپھو آئی ہیں ی نہیں۔ کافی دیر اسی شش و پنچ میں مبتلا رہی، پھر گھر چلی آئی اور ٹی وی لاؤنج میں فون کے ساتھ رکھی ڈائری اٹھائی۔ تھکن کی وجہ سے دھم سے صوفے پر گری ۔ ار سبین پھوپھو کا نمبر تلاش کرنے لی۔ اس نے کبھی ان کو یوں فون نہیں کیا تھا، مگر آج دل کے ہاتھوں ہار گئی تھی۔ ترکی کا وہ نمبر مل ہی گیا۔ اس نے ریسیور اٹھایا اور نمبر ڈائل کیا۔ گھنٹی جانے لگی تھی۔ اس کے دل کی دھڑکن تیز ہوگئی۔ پانچویں گھنٹی پر فون اٹھا لیا گیا۔
ہیلو“۔
بھاری مردانہ آواز اس کی سماعت سے ٹکرائی۔
********
”ہیلو“۔ بھاری مردانہ آواز اس سے ٹکرائی۔
”اسلام علیکم“۔ اس نے خشک لبوں پر زبان پھیری۔
جواباً وہ کسی انجان زبان میں کچھ بولا۔
”میں پاکستان سے بات کر رہی ہوں“، گڑبڑا کر انگریزی میں بتانے لگی۔
پاکستان سے کون؟ اب کے وہ انگریزی میں پوچھ رہا تھا۔
اس کی آنکھوں میں پانی بھرنے لگا۔
میں سبین سکندر کی بھتیجی ہوں۔ پلیز ان کو فون دے دیں۔
وہ تو جواہر گئی ہیں، کوئی میسج ہے تو بتا دیں۔ وہ مصروف سے انداز میں کہہ رہا تھا۔ اب یہ جواہر کیا تھا، اسے کچھ اندازہ نہ تھا۔
وہ۔۔۔۔۔ وہ سبین پھوپھو نے پاکستان نہیں آنا کیا داور بھائی کی شادی پر؟
نہیں وہ بزی ہیں۔ شاید وہ فون رکھنے ہی لگا تھا کہ وہ کہہ اٹھی۔
آپ۔۔۔۔۔۔ آپ کون؟
ان کا بیٹا۔۔۔۔۔۔۔ جہاں! کھٹ سے فون رکھ دیا گیا۔
اس نے بھیگی آنکھوں سے ریسیور کو دیکھا اور پھر زور سے کریڈل پہ پٹخا۔ آنسو صاف کیے اور اٹھ کر باہر آئی تو گیٹ کی طرف سے ظفر چلا آ رہاتھا۔ اس کے ہاتھ میں سفید ادھ کھلے گلابوں کا بکے تھا۔
وہ بے اختیار ٹھٹکی کر رکی، پھر لہنگا سنبھالتی، زینے اتر آئی۔
یہ کیا ہے ظفر؟
اوہ تسی اتھے ہو؟ یہ کوریئر والے نے دیا ہے تہاڈے لیے۔ ظفر نے گلدستہ اور ایک بند لفافہ اس کی طرف بڑھایا۔ وہ پچھلے سات سال سے تایا فرقان کا ملازم تھا۔
ٹھیک ہیے تم جاؤ۔اس نے بوکے کو بازو اور سینے کے درمیان پکڑا اور دونوں ہاتھوں سے بند لفافہ کھولنےلگی۔
حسب معمول اس میں سفید سادہ کاغذ تھا، جس کے بالکل درمیان میں اردو میں ایک شطر کھی تھی۔
”اس لڑکی کے نام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو کبھی کسی ان چاہے رشتے کے بننے کے خوف سے روتی ہے تو کبھی کسی بن چکے ان چاہے رشتے کے ٹوٹنے کے خوف سے“۔
وہ سن رہ گئی پھر گبھرا کر ادھر ادھر دیکھا۔
گیٹ کھلا تھا۔ مہندی والی جگہ سے بہت سے لوگ آ جا رہے تھے۔ ایسے میں کیا کوئی ادھر تھا جو بغور مشاہدہ کر رہا تھا؟
اس نے لفافے کو پلٹا۔ کوریئر کی مہر ایک روز قبل کی تھی۔
ابھی دس منٹ قبل وہ جہان کے ساتھ پہلی دفعہ بات کرکے روئی تھی۔
بن چکا ان چاہا رشتہ۔
اور گھنٹہ بھر پہلے ولید اور اس کے والدین سے ملی تھی۔
پان چاہے رشتے کے بننے کے خوف۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ کون تھا جو اتنا با خبرتھا؟ ایک دن قبل ہی اسے کیسے علم ہواکہ وہ آج دو دفعہ روئے گی؟
وہ خوف زدہ سی کھڑی بار بار وہ تحریر پڑھے جا رہی تھی۔
جاری ھے
Tags :DilEpisodeFreeislamicJannat_Kay_PattayLoveNamra_AhmedNimra_AhmadPakistaniPDFPiyarsocialSuspenseThrillUrdu
جنت کے پتے
از نمرہ احمد
ناول؛ جنت کے پتے
از-- نمرہ احمد
قسط 4
وہ معزرت خواہانہ مسکراتی ہوئ گیٹ کی جانب بڑھ گئی۔ باہر آ کر اس نے بے اختیار آنکھوں کے بھیگے ٗگوشے صاف کیے اور ایک نظر ان کو پلٹ کر دیکھا، پھر سر جھٹک کر آگے بڑھ گئی۔
ان کے گھر کے ساتھ خالی پلاٹ میں شامیانے لگا کر مہندی کا فنکشن ارینج کیا گیا تھا۔ مہندیاں دونوں گھروں کی الگ الگ تھیں۔
گیندے کے پھولوں اور موتیے کی لڑیوں سے ہر کونا سجا تھا۔ تقریب سیگریگیٹڈ تھی۔ مرد الگ، عورتیں الگ۔ ہاں عورتوں کی طرف خاندان کے مردوں کا آنا جانا لگا تھا۔مریم بھی سلور کامدار لہنگے میں ادھر ادھر گھوم رہی تھی۔ وہاں ڈی جے ، مووی والے اور ریفریشمنٹ سرو کرتے باہر کے مرد تھے مگر آج تو شادی کا ایک فنکشن تھا، پھر سر ڈھکنے کی پابندی کیسے ہوتی؟ شادیوں پہ تو خیر ہوتی ہے نا۔
”حیا! ڈانس شروع کریں؟” ارم اپنا لہنگا سنبھالتی ہوئی اس کے پاس آئ۔
”ہاں! ٹھیک ہے ،تم گانا لگواؤ اور٠٠٠٠٠٠٠٠ یہ کون ہے؟“ سامنے والی کرسیوں کی قطار کے ساتھ کھڑی ایک لڑکی کرسی پہ بیٹھی خاتوں سے جھک کر مل رہی تھی۔ اس نے سیاہ عبایا اور اوپر اسٹول لے رکھی تھی۔ عجیب بات تھی کہ اس لڑکی نے انگلیوں سے نقاب تھام رکھا تھا۔
”کون”؟ ارم نے پلٹ کردیکھا، پھر گہری سانس لے کر مڑی ۔ ”یہ ایلین ہیں”۔
”کون؟” حیا نے حیرت سے کہا۔
”ایلین، ارے شہلا بھابھی ہیں یہ۔ پوری دنیا سے الگ ان کی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد ہوتی ہے۔ بس توجہ کھینچنے کے لیے فنکشنز پر بھی عبایا، نقاب میں ملتی ہیں۔ اب پوچھو، بھلا عورتوں کے فنکشن میں کس سے پردہ کر رہی ہیں؟”
”ہاں، واقعی، عجیب ہیں یہ بھی!” اس نے شانے اچکائے۔ وہ ان کے ایک سیکنڈ کزن کی وائف تھیں اور سال بھر پہلے ہی شادی ہوئی تھی۔
ڈی جے نےگانا سیٹ کر دیا۔
انہوں نے مووی والے کو ڈانس کی مووی بنانے سے منع کر دیا اور پھر اپنا مہارت سے تیار کردہ رقص شروع کیا۔ ایک سنہری پری لگ رہی تھی تو دوسری چاندی کی۔ جب پاؤں دکھ گئے اور خوب تالیاں بجیں تو وہاں ہنستے ہوئے کرسیوں کی طرف آئیں۔
"السلام علیکم شہلابھابھی!" وہ لڑکی بھی اسی میز پر موجود تھی۔ ارم نے فوراً سلام کیا، حیا نے بھی پیروی کی۔
”وعلیکم السلام٫ کیسی ہو تم دونوں؟“ وہ مسکرا کر خوش دلی سے ملی۔ ایک ہاتھ کی دو انگلیوں سے اس نے ابھی تک سیاہ نقاب تھام رکھا تھا۔
بالکل ٹھیک٫ شہلا بھابھی! نقاب اتار دیں٫ ادھر کن ہے؟“
شہلا نے جواباً مسکرا کر سر ہلایا، مگر نقاب اسی طرح پکڑے رکھا۔
” ما شاءاللہ تم دونوں بہت پیاری لگ رہی ہو“۔
وہ بات کرتے کرتے ذرا سی ترچھی ہوگئ۔ حیا نے حیرت سےدیکھا۔ شاید اس طرف مووی والا فلم بنا رہا تھا، اسی لیے۔
عجیب عورت ہے، اتنی بھی کیا بے اعتباری، ہماری فیملی مووی ہے، ہم کون سا باہر کسی کو دکھائیں گے۔حیا بڑبڑائ۔
پھر وہ جلد ہی وہاں سے اٹھ گئ۔ اماں جانے کدھر تھیں۔ کس سے پوچھے سبین پھوپھو آئی ہیں ی نہیں۔ کافی دیر اسی شش و پنچ میں مبتلا رہی، پھر گھر چلی آئی اور ٹی وی لاؤنج میں فون کے ساتھ رکھی ڈائری اٹھائی۔ تھکن کی وجہ سے دھم سے صوفے پر گری ۔ ار سبین پھوپھو کا نمبر تلاش کرنے لی۔ اس نے کبھی ان کو یوں فون نہیں کیا تھا، مگر آج دل کے ہاتھوں ہار گئی تھی۔ ترکی کا وہ نمبر مل ہی گیا۔ اس نے ریسیور اٹھایا اور نمبر ڈائل کیا۔ گھنٹی جانے لگی تھی۔ اس کے دل کی دھڑکن تیز ہوگئی۔ پانچویں گھنٹی پر فون اٹھا لیا گیا۔
ہیلو“۔
بھاری مردانہ آواز اس کی سماعت سے ٹکرائی۔
********
”ہیلو“۔ بھاری مردانہ آواز اس سے ٹکرائی۔
”اسلام علیکم“۔ اس نے خشک لبوں پر زبان پھیری۔
جواباً وہ کسی انجان زبان میں کچھ بولا۔
”میں پاکستان سے بات کر رہی ہوں“، گڑبڑا کر انگریزی میں بتانے لگی۔
پاکستان سے کون؟ اب کے وہ انگریزی میں پوچھ رہا تھا۔
اس کی آنکھوں میں پانی بھرنے لگا۔
میں سبین سکندر کی بھتیجی ہوں۔ پلیز ان کو فون دے دیں۔
وہ تو جواہر گئی ہیں، کوئی میسج ہے تو بتا دیں۔ وہ مصروف سے انداز میں کہہ رہا تھا۔ اب یہ جواہر کیا تھا، اسے کچھ اندازہ نہ تھا۔
وہ۔۔۔۔۔ وہ سبین پھوپھو نے پاکستان نہیں آنا کیا داور بھائی کی شادی پر؟
نہیں وہ بزی ہیں۔ شاید وہ فون رکھنے ہی لگا تھا کہ وہ کہہ اٹھی۔
آپ۔۔۔۔۔۔ آپ کون؟
ان کا بیٹا۔۔۔۔۔۔۔ جہاں! کھٹ سے فون رکھ دیا گیا۔
اس نے بھیگی آنکھوں سے ریسیور کو دیکھا اور پھر زور سے کریڈل پہ پٹخا۔ آنسو صاف کیے اور اٹھ کر باہر آئی تو گیٹ کی طرف سے ظفر چلا آ رہاتھا۔ اس کے ہاتھ میں سفید ادھ کھلے گلابوں کا بکے تھا۔
وہ بے اختیار ٹھٹکی کر رکی، پھر لہنگا سنبھالتی، زینے اتر آئی۔
یہ کیا ہے ظفر؟
اوہ تسی اتھے ہو؟ یہ کوریئر والے نے دیا ہے تہاڈے لیے۔ ظفر نے گلدستہ اور ایک بند لفافہ اس کی طرف بڑھایا۔ وہ پچھلے سات سال سے تایا فرقان کا ملازم تھا۔
ٹھیک ہیے تم جاؤ۔اس نے بوکے کو بازو اور سینے کے درمیان پکڑا اور دونوں ہاتھوں سے بند لفافہ کھولنےلگی۔
حسب معمول اس میں سفید سادہ کاغذ تھا، جس کے بالکل درمیان میں اردو میں ایک شطر کھی تھی۔
”اس لڑکی کے نام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو کبھی کسی ان چاہے رشتے کے بننے کے خوف سے روتی ہے تو کبھی کسی بن چکے ان چاہے رشتے کے ٹوٹنے کے خوف سے“۔
وہ سن رہ گئی پھر گبھرا کر ادھر ادھر دیکھا۔
گیٹ کھلا تھا۔ مہندی والی جگہ سے بہت سے لوگ آ جا رہے تھے۔ ایسے میں کیا کوئی ادھر تھا جو بغور مشاہدہ کر رہا تھا؟
اس نے لفافے کو پلٹا۔ کوریئر کی مہر ایک روز قبل کی تھی۔
ابھی دس منٹ قبل وہ جہان کے ساتھ پہلی دفعہ بات کرکے روئی تھی۔
بن چکا ان چاہا رشتہ۔
اور گھنٹہ بھر پہلے ولید اور اس کے والدین سے ملی تھی۔
پان چاہے رشتے کے بننے کے خوف۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ کون تھا جو اتنا با خبرتھا؟ ایک دن قبل ہی اسے کیسے علم ہواکہ وہ آج دو دفعہ روئے گی؟
وہ خوف زدہ سی کھڑی بار بار وہ تحریر پڑھے جا رہی تھی۔
جاری ھے
Tags :DilEpisodeFreeislamicJannat_Kay_PattayLoveNamra_AhmedNimra_AhmadPakistaniPDFPiyarsocialSuspenseThrillUrdu
search in hadith
Search in the Hadith |
www.SearchTruth.com
to read a message of peace will be good, God willing, I will get some useful articles and poetry about qraan ahadees Also of interest to women and children will be provided
Subscribe to:
Posts (Atom)
mygbakiyem
I try to read a message of peace will be good, God willing, I will get some useful articles and poetry about qraan ahadees Also of interest...

-
I try to read a message of peace will be good, God willing, I will get some useful articles and poetry about qraan ahadees Also of interest...
-
I try to read a message of peace will be good, God willing, I will get some useful articles and poetry about qraan ahadees Also of interest...
-
Sindh Agriculture University Students Awareness 3B0M5eZIE https://grow.google/?fbclid=IwAR0R7QeBVZiFQO2whLDxVvTYU2_Fc5J53WXf4Mo81g...